کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 61
آیتِ کریمہ میں یرجوا اللّٰہ والیوم الآخر(اللہ تعالیٰ اور قیامت کے روز سے امید رکھنا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی فرضیت کا قرینہ ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر فعل کو فرض کی حیثیت سے ادا کرنا لازم ہے، بلکہ یہ کہ اس پیروی میں افعال کو اسی درجہ پر سرانجام دینا ضروری ہے، جس درجہ پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود انھیں سرانجام دیا۔ یعنی اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی فعل کو بطور فرض ادا کیا تو ہم پر بھی اسکی ادائیگی بطور فرض لازم ہو گی۔ اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی فعل کو بطور مندوب یا مباح سرانجام دیا تو اس کی بجا آوری بھی اسی درجہ کی ہو گی اور اس میں ردو بدل ناجائز ہو گا، مثلاً کسی مباح کو بطور فرض ادا کیا جائے یا کسی فرض کو مندوب یا مباح کے درجہ پر۔