کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 57
جب حدیث احد کسی قرآن کی آیت، یا حدیث متواتر، یا حدیث مشہور، یا ان تینوں میں مذکور صریح علت کے متعارض ہو، تو اس صورت میں حدیث واحد کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اگر حدیثِ احد اور قیاس میں تعارض واقع ہو، تو حدیث مقبول ہو گی اور قیاس کو رد کیا جائے گا۔ یہ تمام باتیں اس صورت میں ہیں جب واقعی نصوص کے مابین تضاد ہو، ورنہ قاعدہ یہ ہے کہ شرع میں کوئی تضاد نہیں، اس لئے نصوص کو جمع کیا جائے گا تاکہ تمام نصوص پر عمل ہو سکے۔ اپنی سند کے اعتبار سے حدیث کی تین اقسام ہیں : متواتر، مشہور اور احد۔ حدیث متواتر کی تعریف ہی التی یرویھا جمع من تابعی التابعین عن جمع من التابعین عن جمع من الصحابۃ عن النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم بشرط أن یکون کل جمع یتکون من عدد کاف بحیث یؤمن تواطؤھم علی الکذب فی جمیع طبقات الروایۃ (وہ جس کو تابعی تابعین کی ایک جماعت نے تابعین کی ایک جماعت سے اور اس نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے اس شرط پر روایت کیا ہو کہ ہر جماعت کی تعداد اس قد ر ہو کہ یہ ہر طبقے میں، ان کے آپس میں جھوٹ پر اتفاق سے محفوظ رہے) حدیث مشہور کی تعریف ھو ما زاد نقلتہ عن ثلاثۃ فی جمیع طبقاتہ و لم یصل حد التواتر (وہ جس کے ہر طبقے میں تین سے زائد راوی ہوں اور جو تواتر کی حد تک نہ پہنچے )