کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 56
(اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا اور تمہاری دودھ شریک بہنیں ) ’’ یحرم من الرضاع ما یحرم من النسب ‘‘(البخاری) (جو نسب سے حرام کیا گیا ہے وہ رضاعت سے بھی حرام ہے) یہ تمام مثالیں ان احکام کی ہیں جن کی اصل قرآن میں مذکور ہے اور سنت ان کو بیان کرتی ہے، اور یہی اکثر ہے۔ البتہ سنت میں ایسے احکام بھی وارد ہیں جن کی اصل قرآن میں موجود نہیں، اسی لئے کہا گیا ہے کہ سنت ایک منفرد شرعی ماخذ ہے۔ مثلاً یہ حدیث اصلِ قرآن سے غیر ملحق ہے، مگر اس سے حکمِ شرعی ثابت ہوتا ہے : ’’ لا یدخل الجنۃ صاحب مکس ‘‘(أحمد) (کسٹم لینے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا) مگر جہاں براہِ راست قرآن کے قطعی معنی اور حدیث( احد) میں تعارض و تضاد ہو، تو اس صورت میں حدیث کو رد کیا جائے گا کیونکہ قطعی دلیل اور ظنی دلیل کاسامنا ہے، اس لئے پہلی کو اختیار کیا جائے گا اور دوسری کو رد۔ مثلاً ایک حدیث میں فاطمہ بنت قیس سے مروی ہے : ’’ طلقنیٖ زوجی ثلاثا علی عھد رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم فأتیت النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم فلم یجعل لی سکنا ولا نفقہ‘‘(مسلم) (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میرے شوہر نے مجھے تین مرتبہ طلاق دی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(میرے حق میں) نہ گھر کیا اور نہ ہی نفقہ) ﴿ أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنتُم مِّن وُجْدِكُمْ ﴾65:6 (مطلقہ عورتوں کو ایامِ عدت میں ) اپنے مقدور کے مطابق وہیں رکھو جہاں خود رہتے ہو) یہاں اس آیت کو قبول کیا جائے گا اور حدیث کو ترک۔