کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 55
البتہ حدیث میں وارد ہے کہ ایک عورت نے شوہر کی وفات کے بعد بچے کو جنم دیا اور پندرہ روز بعد شادی کر لی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل کو جائز قرار دیا، لہذا آیت غیر حاملہ کے بارے میں خاص ہے۔
مطلق کا تقیّد۔
﴿ وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ ۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِّن رَّأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ ﴾2:196
(اور جب تک قربانی اپنے مقام تک نہ پہنچ جائے سر نہ منڈاؤ اور اگر تم میں کوئی بیمار ہو یا اس کے سر میں کسی طرح کی تکلیف ہو تو اگر وہ سر منڈا لے تو اس کے بدلے روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے )
’’ فاحلق رأسک وأطعم فرقا بین ستۃ مساکین والفرق ثلاثۃ آصع أو صم ثلاثۃ أیام أو انسک نسیکۃ ‘‘(مسلم)
(تو اپنا سر منڈاؤ اور چھ مساکین میں ایک فرق کھلاؤ اور فرق تین پیالے ہیں یا تین دن کے روزے یا ایک قربانی)
محتمل کا تعین۔
﴿ وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ ﴾4:24
(اور جو ان(عورتوں) کے علاوہ ہیں وہ تمہارے لئے جائز ہیں )
’’ لا تنکح المرأۃ علی عمتھا ولا علی خالتھا ‘‘(أحمد)
(کسی عورت کو اس کی خالہ یا چچی کے ساتھ نکاح میں رکھنا جائز نہیں)
قرآن کے اصل کے ساتھ فرع کا الحاق۔
﴿ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ ﴾4:23