کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 54
پاک میں عام اور مجمل طور پر وارد ہیں جبکہ سنت نے ان کی تفصیل کو بیان کیا ہے۔ قرآن کی نسبت سنت کا کردار ملاحظہ ہو: قاعدہ یہ ہے کہ اگر کوئی مبیّن فرض ہے، تو اس کا بیان بھی فرض ہو گا، اگر مندوب تو اس کا بیان بھی مندوب اور اگر مبیّن مباح ہے، تب اس کا بیا ن بھی مباح ہو گا۔ یعنی بیان، اپنی حکمِ شرعی کی قسم کے اعتبار سے، مبیّن کے تابع ہو گا۔ مبیّن کا بیان۔ ﴿ وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا ﴾ 5:38 (اور جو چو ری کرے،مرد ہو یا عورت، ان کے ہاتھ کاٹ ڈالو) اس مبیّن آیتِ مبارکہ کے بیان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چور کا ہاتھ کلائی سے کاٹا۔ چونکہ) اسلامی ریاست کے لیے) چور کا ہاتھ کاٹنا فرض ہے، اس لیے اس کے ہاتھ کو کلائی سے کاٹنا بھی فرض ٹھہرا۔ مجمل کی تفصیل۔ نماز پڑھنا فرض ہے جو کہ قرآن سے ثابت ہے اور اس کی تفصیل سنت میں ہے : ’’ صلوا کما رأیتمونی أصلی ‘‘(البخاری) (اس طرح نماز پڑھو جیسا کہ تم مجھے دیکھو) عام کی تخصیص۔ ﴿ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ﴾2:234 (تم میں سے جو لوگ فوت ہو جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن عدت میں رکھیں)