کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 53
(سو قسم ہے تیرے پروردگار کی ! یہ مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو فیصلہ کرنے والانہ مان لیں،پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور نا خوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں)
﴿ أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﴾4:59
(اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی)
﴿ قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّـهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّـهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ﴾3:31
(کہہ دیجئے ! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو،خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا)
لہذا یہ جائز نہیں کہ کوئی صرف قرآن کو اپنا ماخذ بنائے اور سنت کے اتباع سے انکار کر دے، بلکہ سنت بھی قرآن کی طرح ایک شرعی ماخذ ہے۔ نیز یہ قرآن کے مجمل کی تفصیل کو بیان، اس کے مطلق کو مقیّد اور عام کو خاص، اور اس کی عزیمت کی رخصت کو ظاہر بھی کرتی ہے وغیرہ۔ یعنی اس میں بے شمار احکام ہیں جو قرآن میں موجود نہیں، چنانچہ اس کے بغیر اسلام کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ممکن نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ ﴾16:44
(یہ ذکر)کتاب) ہم نے آپ کی طرف اتارا ہے کہ لوگوں کی جانب جو نازل فرمایا گیا ہے آپ اسے کھول کھول کر بیان کر دیں، شاید کہ وہ غور و فکر کریں)
چنانچہ سنت ایک منفرد شرعی ماخذ ہونے کے علاوہ، قرآن کے مجمل کو بیان کرتی ہے۔ مثلاً نماز، روزہ، حج، خریدو فروخت، میراث، نکاح و طلاق، بیت المال، عقوبات، دعوت و جہاد، عدالت، امارت و حکومت وغیرہ کے مسائل قرآنِ