کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 52
(اور نہ وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں،وہ تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے)
ان تمام قطعی آیات سے یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف وحی سے ہی خبردار کرتے ہیں اور جو کچھ بھی کہتے ہیں وہ خالص وحی ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے وحی کے سوا اور کچھ نہیں نکلتا۔ اس لئے صرف قرآن کو لے لینا اور سنت کو ترک کرنا صریح کفر ہے جو اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ سنت کا اتباع قرآن کی طرح لازم ہے، تو اس کے کتاب اللہ میں بے شمار صریح دلائل ہیں :
﴿ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ﴾59:7
(اور تمہیں جو کچھ رسول دیں لے لو اور جس سے روکیں رک جاؤ)
﴿ مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّـهَ ﴾4:80
(جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی)
﴿ فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴾24:63
(سنو جو لوگ حکمِ رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آ پڑے یا انہیں دردناک عذاب نہ پہنچے )
﴿ وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّـهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا﴾33:36
(اور(دیکھو) کسی مومن مر رد یا عورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلے کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا،(یاد رکھو) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا)
﴿ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴾4:65