کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 39
ایسی شرط جو حرام کو حلال قرار دے یا حلال کو حرام)
خلاصہ یہ ہے کہ خطابِ تکلیف اور خطابِ وضع کی شرائط نصوص سے ثابت ہونا لازمی ہے، جبکہ شرعی عقود میں ایسا ضروری نہیں، عاقدین جو چاہیں شرائط لگا سکتے ہیں، فقط یہ کسی شرعی نص کے خلاف نہ ہو۔
مانع
مانع کی تعریف: ھو کل وصف منضبط دل الدلیل السمعی علی أن وجودہ یقتضی علۃ تنافی علۃ الشیء الذی معنہ و بعبارۃ أخری ھو کل ما یقتضی علۃ تنافی علۃ ما منع( وہ ہر منضبط وصف جس پر کوئی سمعی دلیل یہ دلالت کرے کہ اس کا وجود ایک ایسی علت کا تقاضا کرے جس سے منع کی گئی چیز کی علت کی نفی ہو، دوسرے لفظوں میں وہ سب کچھ جو ایک ایسی علت کا تقاضا کرے جس سے مانع کی علت کی نفی ہو)
مانع حکم کے لئے ہو سکتا ہے اور سبب کے لئے بھی۔
حکم کے لئے مانع کی مثال : رشتہ داری وراثت کا سبب ہے اور عمداً قتل وراثت یعنی حکم کے لئے مانع ہے، لہذا یہاں مانع حکم کو ختم کر رہا ہے یعنی وراثت کو اور نہ کہ رشتہ داری کو جو سبب ہے۔
سبب کے لئے مانع کی مثال: ایک سال گزرنا نصاب پورا ہونے کی شرط ہے اور نصاب زکوٰۃ کی ادائیگی کا سبب ہے، جبکہ دین)قرض) زکوٰۃ کے لئے مانع ہے، لہذا یہاں مانع سبب یعنی نصاب کو ختم کر رہا ہے، نہ کہ زکوٰۃ کو جو حکم ہے۔
طلب اور ادائیگی کی حیثیت سے مانع کی دو قسمیں ہیں :
1) وہ مانع جو طلب اور ادائیگی، دونوں اعتبارات سے منع ہو۔ مثلاً نیند یا جنون عقل کو زائل کرتے ہیں، جو نماز، روزے اور بیع وغیرہ کی طلب کے لئے مانع ہے۔ پس یہ طلب کی اصل کے لئے مانع ہے کیونکہ مکلف کے افعال سے