کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 36
(تم میں سے جو اس مہینہ کو پائے اسے روزہ رکھنا چاہیے) ’’ صوموا لرؤیتہ‘‘(مسلم) (چاند نظر آنے پر روزہ رکھو) اسی طرح یہاں چاند کا طلوع ہونا اور اس کا نظر آنا، ماہِ رمضان میں روزے کے وجود کی علامت ہے، نہ کہ روزے فرض ہونے کی، اس کے دوسرے دلائل ہیں جو خطابِ تکلیف سے ثابت ہیں۔ اسی طرح نصاب وجودِ زکوٰۃ کا سبب ہے اور شرعی عقود ملکیت سے نفع اٹھانے یا اس کے تصرف کی اباحت کے اسباب ہیں۔ پس سبب حکم کے لئے موجب نہیں ہے، وہ بس اس کے وجود کے لئے معرف ہے جس پر کوئی شرعی دلیل ہے۔ نیز سبب کا وجود اس حکم کو مرتب کرتا ہے اور اس کی عدم موجودگی حکم کی عدم موجودگی کو، یعنی جب سبب ہو گا تو حکم بھی ہو گا اور اگر سبب نہیں ہو گا تب حکم بھی نہیں ہو گا۔ شرط شرط کی تعریف: ھو ما کان وصفا مکملا لمشروطہ فیما اقتضاہ الحکم فی ذلک المشروط أو فیما اقتضاہ المشروط نفسہ( مشروط کے لئے وہ وصفِ کامل جو اس مشروط کا حکم تقاضا کرے یا جس کا بذاتِ خود مشروط تقاضا کرے)۔ 1) مشروط کے حکم کا تقاضا: اس کی شرط خطابِ تکلیف کی طرف لوٹتی ہے۔ مثلاً نماز(خطابِتکلیف) مشروط ہے اور اس کی شرط)وصفِ کامل) وضو ہے۔ ﴿ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ﴾5:6 (جب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنے منہ کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو) یہ بذاتِ خود نماز کی شرط نہیں ہے یعنی اس کی کیفیت کی، بلکہ اس کے حکم کے لئے شرط ہے یعنی اس کے وجوبِ ادائیگی کی۔ اسی طرح نماز میں ستر کا ڈھانپنا اور رمضان میں روزے کی نیت کرنا ہے وغیرہ، یہ سب حکم کی شرائط ہیں۔