کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 35
خطابِ وضع جن امور پر کسی حکم کا ثابت ہونا یا اس کا پورا ہونا موقوف ہو، تو شارع کے اس خطاب کو خطابِ وضع)حکمِ وضعی)کہا جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ احکام کے بارے میں احکام)معین اوصاف) ہیں کیونکہ یہ انسان کے افعال سے متعلق شارع کے خطاب کو بیان کرتے ہیں اور اسی تعلق کی وجہ سے یہ احکام شرعیہ میں سے ہیں۔ خطابِ وضع کی پانچ اقسام ہیں : 1) سبب 2) شرط 3) مانع 4) صحت و بطلان و فساد 5) عزیمت و رخصت سبب سبب کی تعریف: کل وصف ظاہر منضبط دل الدلیل السمعی علی کونہ معرفا لوجود الحکم لا لتشریع الحکم (ہر وہ وصفِ ظاہر منضبط جس پر کوئی سمعی دلیل یہ دلالت کرے کہ وہ اس حکم کے وجود کا معرف ہے، نہ حکم کی تشریع کا)۔ ﴿أقم الصلاۃ لدلوک الشمس ﴾17:78 (نماز کو قائم کرو آفتاب کے ڈھلنے سے) یہاں سورج کے ڈھلنے کو وجودِ نماز کی علامت بتایا گیا ہے، یعنی جب یہ وقت آ جائے یعنی اس علامت کی معرفت حاصل ہو جائے، تو اپنی دیگر شرائط کے ساتھ، نماز ادا کرنے کی اجازت ہے۔ لیکن یہ)زوالِ آفتاب) وجوبِ نماز کی علامت نہیں ہے، اس کے اپنے دوسرے دلائل ہیں جو طلبِ جازم کے ساتھ وارد ہوئے ہیں۔ ﴿ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ﴾2:185