کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 33
تخییر کے قرائن 1) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی فعل کا کبھی کرنا اور کبھی ترک کرنا ثابت ہو۔ میت کا جنازہ گزرتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کھڑا ہو جانا اور بیٹھا رہنا، دونوں ثابت ہیں، لہذا اس میں اختیار دیا گیا ہے اور یہ مباح ٹھہرا۔ 2) جب کسی فعل پر، بغیر کسی عذر کے، شرع نے عام طور پر معافی دی ہو۔ ’’ الحلال ما أحل اللّٰہ فی کتابہ والحرام ما حرم اللّٰہ فی کتابہ وما سکت عنہ فھو مما عفا عنہ ‘‘(ترمذی) (حلال وہ ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حلال قرار دیا ہے اور حرام وہ ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حرام قرار دیا ہے اور جس پر وہ خاموش ہے وہ معاف ہے ) (افعالِ جبلی جو خصائصِ جسم کے ساتھ مربوط اور انسان کے لئے اللہ کی تخلیق میں سے ہیں اور جن کی تخصیص و تقید نہ کی گئی ہو۔ ﴿ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِن رِّزْقِ اللَّـهِ ﴾2:60 (اللہ کے دیے ہوئے رزق میں سے کھاؤ اور پیو) ﴿ أَوَلَمْ يَنظُرُوا فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ﴾7:185 (اور کیا ان لوگوں نے دیکھا نہیں آسمانوں اور زمین کے عالم میں) ﴿ فَامْشُوا فِي مَنَاكِبِهَا﴾67:15 (تاکہ تم اس کی را ہوں میں چلتے پھرتے رہو)