کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 32
طلبِ غیر جازم کے قرائن
1) جب کسی فعل میں ترجیح اور مدح پائی جائے۔
’’ تبسمک فی وجہ أخیک صدقۃ ‘‘(الترمذی)
(اپنے بھائی کے سامنے چہرے پر مسکراہٹ لانا صدقہ ہے)
2) جب کسی فعل کی نہی اس پر سکوت کے ساتھ ہو، تو یہ فعل مکروہ ہو گا۔
’’ إن ذلک لیس بشفاء ولکنہ داء ‘‘(ابن ماجہ)
(یہ)حرام چیز)شفاء نہیں بلکہ بیماری ہے )
’’ فأمرھم النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم أن یلحقوا براعیہ۔ یعنی الإبل فیشربوا من ألبانھا وأبواھا ‘‘(البخاری)
(پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے چراوے کے پیچھے چلنے کا حکم دیا۔
یعنی اونٹوں کے، تاکہ وہ ان کا دودھ اور پیشاب پیئیں)
پہلی حدیث میں حرام چیز کو دوا کے طور پر استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے اور دوسری حدیث میں حرام چیز کے دوا کے طور پر استعمال کا اقرار کیا گیا ہے، نہی اور سکوت نے مل کر کراہت کا فائدہ دیا۔
(3 جب کسی فعل میں اللہ کی قربت پائی جائے۔
’’ إن الدعاء ھو العبادۃ ‘‘(ابن ماجہ)
(بے شک دعا عبادت ہے)