کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 30
﴿ إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ ﴾2:173
(تم پر مردار حرام کر دیا گیا ہے)
’’ لا یحل لامراۃ تؤمن باللّٰہ والیوم الآخر أن تسافر مسیرۃ یوم ولیلۃ إلا ومعھا محرم ‘‘(متفق علیہ)
(جو عورت اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لائے تو اس کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے محرم کے بغیر ایک دن اور ایک رات سے زیادہ سفر کرے)
7) جب کسی عمل کو ایسے وصف سے موصوف کیا جائے جس سے نہیِ جازم سمجھی جائے، مثلاً اللہ کی ناراضی یا غضب، مذمت یا کوئی قابلِ نفرت وصف جیسے بے حیائی یا شیطانی عمل، ایمان یا اسلام کی نفی وغیرہ۔
﴿ وَلَـٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّـهِ ﴾16:106
(مگر جو لوگ کھلے دل سے کفر کریں تو ان پر اللہ کا غضب ہے)
﴿ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلًا﴾4:22
(اپنی سوتیلی ماؤں سے نکاح کرنا)یہ بے حیائی کا کام ہے اور بغض کا سبب ہے اور بڑی بری راہ ہے)
﴿ لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّـهِ فِي شَيْءٍ ﴾3:28
(مومنوں کو چاہیے کہ وہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کی کسی حمایت میں نہیں)
8) جب طلب ایمان کے ساتھ مقرون ہو یا جو کچھ اس کے قائم مقام ہے۔
﴿ لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ ﴾33:21
(یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ میں بہترین نمونہ موجود ہے ہر اس شخص کے لئے جو اللہ تعالیٰ کی اور روزِ قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے)
9) جب طلب منعِ مباح کے ساتھ مقرون ہو۔