کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 29
’’ لو لا أن أشق علی أمتی لأمرتھم بالسواک عند کل صلاۃ ‘‘(متفق علیہ) (اگر مجھے اس میں میری امت کے لئے دشواری نہ نظر آتی تو میں اسے ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم اس لئے نہیں کیا کہ اس میں اس کے لئے دشواری تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم پر، اگر کسی فعل کی ادائیگی میں دشواری ظاہر ہو، تو وہ امر فرض ہو گا۔ 4) اگر کوئی فعل کسی واجب کا بیان ہو یا اس کا موضوع فرض ہو یا اسلام کی حفاظت پر دلالت کرے۔ ’’ خذوا عنی مناسککم ‘‘(مسلم) (اپنی حج کے مناسک مجھ سے لو) ﴿ وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ﴾3:104 (تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو اسلام کی طرف بلائے،اچھائی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے) ’’ مروا أبناء کم بالصلاۃ لسبع واضربوھم علیھا لعشر وفرقوا بینھم فی المضاجع ‘‘(أبو داود) (اپنے بچوں کو نماز پڑھنے کا حکم دو جبکہ وہ سات برس کے ہو جائیں اور دس سال کی عمر میں انھیں مارو)اگر وہ نہ پڑھیں ) اور ان کے بستر علیحدہ کر دو) 5) جب کسی حکم کی بجا آوری کو متعدد صورتوں میں محدود کر دیا جائے اور ان میں اختیار دیا جائے۔ ﴿ وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا﴾4:86 (اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو) 6) نص میں ایسے الفاظ کا ذکر جو بذاتِ خود وجوب و فرضیت یا حرمت پر دلالت کریں۔ ﴿ يُوصِيكُمُ اللَّـهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾الی قولہ ﴿ فَرِيضَةً مِّنَ اللَّـهِ﴾4:11 (اللہ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے ......یہ حصے تم پر اللہ کی طرف سے فرض کر دیے گئے ہیں)