کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 20
حکمِ شرعی حکمِ شرعی کی تعریف خطاب الشارع المتعلق بأفعال العباد بالإقتضاء أو بالتخییرأو بالوضع (بندوں کے افعال سے متعلق شارع کا وہ خطاب جو طلب یا اختیار دینے یا وضع کے ساتھ کیا گیا ہے) اگرچہ شارع اللہ تعالیٰ ہے مگر یہاں خطاب اللہ کے بجائے خطابِ شارع اس وجہ سے کہا گیا ہے کہ کہیں یہ وہم نہ ہو کہ اس سے مراد فقط قرآن ہے۔ سنت بھی چونکہ وحی ہے اس لئے وہ بھی خطابِ شارع میں شامل ہے اور اجماعِ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی کیونکہ اس سے مراد سنت سے کسی دلیل کا انکشاف ہے۔ مکلف کے بجائے بندہ اس وجہ سے کہا گیا کیونکہ اس میں بچے اور پاگل سے متعلقہ احکام بھی شامل ہیں۔ یہاں یہ نہ کہا جائے کہ جب بچے اور پاگل پر زکوٰۃ، نفقہ وغیرہ واجب ہیں، تو وہ بھی بعض احکام کے مکلف ٹھہرے۔ یہ اس لئے کیونکہ یہ واجبات بچے اور پاگل کے افعال سے متعلق نہیں بلکہ ان کے مال سے ہیں۔ یعنی ان کا مال تکلیف کا محل(object)ہے۔ علاوہ ازیں حدیث میں جو کہا گیا کہ ان سے تکلیف اٹھا لی گئی ہے : حتی یبلغ(جب تک بالغ نہ ہو جائے) اور حتی یفیق)ہوش میں نہ آ جائے)، یہ دونوں اقوال تعلیل کا فائدہ دے رہے ہیں، یعنی بچپن اور بے عقلی نص کی علت ہے، اور اس امر کو ان کے مال میں کوئی دخل نہیں اور یہ اس سے مستثنیٰ نہیں۔ اس بیان سے تعریف کا جامع اور مانع ہونا ظاہر ہوا۔ بندوں کے افعال سے متعلق شارع کا وہ خطاب جو طلب یا اختیار دینے کے بارے میں ہے، اسے ’’خطابِ تکلیف‘‘ سے موسوم کیا جاتا ہے اور بندوں کے افعال سے متعلق شارع کا وہ خطاب جو وضع کے بارے میں ہے، اسے ’’خطابِ وضع ‘‘ کہا جاتا ہے۔