کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 17
اشیاء کا اصل حکم اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا﴾2:29 (اللہ وہی ہے جس نے سب کچھ تمہارے لئے پیدا کیا ہے) یہاں اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے تمام چیزوں کو مباح کر دیا ہے اور یہیں سے اشیاء کا مندرجہ ذیل قاعدہ اخذ کیا گیا ہے : ( الأصل فی الأشیاء الإباحۃ ما لم یرد دلیل التحریم)تمام چیزیں مباح ہیں جب تک ان کے حرام ہونے کی کوئی دلیل نہ ہو)۔ یعنی اشیاء کی اباحت کا حکم عام ہے، پھر اس سے استثناء(exception)کے لئے کوئی دلیل درکار ہے۔ مثال : ﴿ إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ ﴾16:115 (تم پر مردار حرام کر دیا گیا ہے) پس ہمارے لئے مردار حرام ٹھہرا۔ پھر اس حرام چیز سے متعلقہ تمام افعال حرام ہوں گے مثلاً اسے کھانا یا بیچنا وغیرہ، ماسوا جب کوئی فعل جائز ہونے کی دلیل ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اشیا ء کو بس حلال یا حرام سے موصوف کیا ہے، نہ کہ مندوب، مکروہ یا فرض ہونے کے حکم سے۔ ﴿ وَلَا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَـٰذَا حَلَالٌ وَهَـٰذَا حَرَامٌ﴾16:116 (کسی چیز کو اپنی زبان سے جھوٹ موٹ نہ کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے) ﴿ قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا أَنزَلَ اللَّـهُ لَكُم مِّن رِّزْقٍ فَجَعَلْتُم مِّنْهُ حَرَامًا وَحَلَالًا﴾10:59 (آپ کہیے کہ یہ تو بتاؤ کہ اللہ نے تمہارے لئے جو کچھ رزق بھیجا تھا پھر تم نے اس کا کچھ حصہ حرام اور کچھ حلال قرار دیا)