کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 16
یعنی یہ لوگ اسلامی احکام کے سامنے جھکیں۔ لہذا انہیں اسلامی احکام کے عمل پر مجبور کیا جائے گا لیکن اسلامی عقیدے پر ایمان لانے پر نہیں کیونکہ : ﴿ لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ﴾2:256 (دین)یعنی قبولِ اسلام)کے بارے میں کوئی زبردستی نہیں) اسی طرح عبادات، نکاح و طلاق اور لباس و کھانے پینے کے مسائل میں انہیں، شریعت کے حدود اندر رہتے ہوئے، اپنے رسم و رواج پر چھوڑ دیا جائے گا۔ اس کے دلائل سنت سے ثابت ہیں۔ 4) بالغ ہونا، لہذا بچہ مکلف نہیں ہے۔ 5) عاقل ہونا، لہذا مجنون مکلف نہیں ہے۔ 6) ہوشمند ہونا، لہذا سونے والا مکلف نہیں ہے۔ ’’ رفع القلم ثلاث: الصبی حتی یبلغ و النائم حتی یستیقظ و المجنون حتی یفیق ‘‘(زید) ( تین لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے :بچہ جب تک وہ بالغ نہ ہو جائے، سونے والا جب تک وہ بیدار نہ ہو جائے اور پاگل جب تک وہ ہوش میں نہ آ جائے) یہاں رفع القلم سے مراد تکلیف کا اٹھا دیا جانا ہے۔ مندرجہ ذیل عذرات پر مکلف کا مواخذہ نہیں ہو گا: 1) مجبور ی جس میں جان کا خطرہ ہو یا وہ جو اس حکم میں آئے۔ 2) بھول یہاں تک کہ یاد آ جائے۔ (خطا، یعنی وہ فعل جو، بغیر اختیار کے، غیر عمداً ہو جائے۔) ’’ إن اللّٰہ وضع عن أمتی الخطأ و النسیان وما استکرھوا علیہ ‘‘(ابن ماجہ) (میری امت سے غلطی اور بھول اور جبر اٹھا لی گئی ہے) یعنی مکلف سے مواخذہ اٹھا دیا گیا ہے۔