کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 112
ایک مسئلے میں ایک ہی مجتہد کی تقلید
یاد رہے کہ مقلد کے لئے یہ لازم ہے کہ وہ ایک مسئلے میں ایک ہی مجتہد کی تقلید کرے جب کہ اس کے لئے دوسرے مسائل میں کسی دوسرے مجتہد کی تقلید جائز ہے۔ اس پر اجماعِ صحا بہ رضی اللہ عنہم کی دلیل ہے۔ چنانچہ یہ لازمی نہیں کہ تمام مسائل میں ایک ہی مجتہد کی تقلید کی جائے، البتہ یہ ضروری ہے کہ ایک مسئلہ میں ایک ہی مجتہد کی تقلید ہو، ورنہ یہ گمان غالب رہے گا کہ وہ اپنی خواہشات کی پیروی کرے یعنی جو حکم اسے آسان لگے وہ اس کو اختیار کرے اور یہ حرام ہے کیونکہ اس صورت میں اس نے اللہ کے حکم کی پیروی نہیں کی بلکہ اپنی خواہش کی، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوَىٰ ﴾4:135
(پس اپنی خواہشات کی پیروی مت کرو)
مسئلہ کی تعریف
ھو کل فعل أو مجموعۃ أفعال لا یتوقف غیرھا فی صحتہ علیھا
(وہ ہر فعل یا افعال کا مجموعہ جس پر کسی اور( امر) کی صحت موقوف نہ ہو)۔
مثلاً وضو پر کسی اور امر کی صحت موقوف ہے یعنی نماز کیونکہ یہ اس کا جز)شرط) ہے، اس لئے یہ مسئلے کی تعریف سے خارج ہے، مگر چونکہ نماز پر کسی اور امر کی صحت موقوف نہیں ہے، اس لئے یہ ایک مسئلہ قرار پایا۔
مقلد کی اقسام
مقلد کی دو قسمیں ہیں : عامی اور متبع۔
1) عامی: یہ وہ ہے جو بغیر معتبر تشریعی علوم کی معرفت حاصل کیے مجتہد کی بلا دلیل تقلید کرتا ہے، یعنی فقط فتو وں پر اکتفاء اور عمل کرتا ہے۔ یہ صرف کسی مجتہد کے عدل اور علم پر اعتماد کی بنیاد پر اس کی تقلید کرتا ہے۔