کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 109
تھے، اس کے باوجود کہ یہ تمام اپنے اندر اجتہاد کی صلاحیت رکھتے تھے۔ البتہ اگر مجتہد نے اجتہاد کیا یعنی حکم مستنبط کر لیا، تو اس صورت میں اس پر اپنے اجتہاد کی پیروی لازم ہو گی اور اس کا ترک جائز نہ ہو گا سوائے ان چار صورتوں کے : 1) جب امام) خلیفہ) احکام کی تبنی کرے، تو اس صورت میں مجتہد کے لئے اپنے اجتہاد کو چھوڑ کر امام کے حکم پر عمل کرنا واجب ہو گا کیونکہ شرعی قاعدہ ہے : أمر الإمام یرفع الخلاف( امام کا حکم اختلاف کو ختم کرتا ہے ) 2) جب مجتہد کے لئے یہ بات ظاہر ہو جائے کہ اس کی دلیل ضعیف ہے اور دوسرے مجتہد کی دلیل قوی ہے، تو اس صورت میں اس کے لئے اپنے اجتہاد کو ترک کرنا واجب ہو گا۔ 3) اگر اسے یہ گمان ہو کہ دوسرا مجتہد معلومات کو مربوط کرنے میں، یا واقع یا دلیل کو سمجھنے پر زیادہ عبور رکھتا ہے یعنی اس کے اجتہاد پر اسے زیادہ اعتماد ہے، تو اس صور ت میں اس کے لئے اپنے اجتہاد کو ترک کرنا جائز ہو گا۔ 4) جب اپنے اجتہاد کو چھوڑنے سے مسلمانوں کی وحدت محفوظ رہ سکے۔ جیسا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے خلافت کے منصب پر فائز ہوتے وقت، اپنے اجتہاد کو چھوڑنے اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اجتہادات پر عمل کرنے پر بیعت لی، تاکہ امت کی وحدت برقرار رہے۔ تقلید تقلید کی تعریف ھو العمل بقول الغیر من غیر حجۃ ملزمۃ (بغیر کسی لازمی حجت کے دوسرے کے قول پر عمل کرنا)۔