کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 103
2) عدد :
﴿الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ﴾24:2
(زناکار عورت و مرد میں سے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ)
مفہومِ مخالفہ سے یہ سمجھا گیا ہے کہ پھر سو کے عدد سے کم یا زیادہ کوڑے لگانا درست نہیں ہے۔
غایت
حرفِ حتی اور حرفِ إلی غایت کی انتہا تک کے لئے وارد ہوتے ہیں مگر یہ دونوں اپنے ما قبل میں اپنے ما بعد کے مخالف) برعکس) ہوتے ہیں، کیونکہ یہ ما بعد میں داخل نہیں ہوتے۔
مثال:
﴿وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ﴾2:222
(اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں تو ان کے قریب نہ جاؤ)
مفہومِ مخالفہ سے یہ حکم سمجھا گیا ہے کہ جب(جائز) عورتیں پاک ہو جائیں، تب ان سے مباشرت مباح ہے۔
﴿ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ﴾2:187
(پھر رات تک روزے کو پورا کرو)
یہاں مفہومِ مخالفہ سے یہ سمجھا گیا ہے کہ جب رات ہو جائے تو کھایا پیا جا سکتا ہے۔
4) شرط : شرط کے لئے اکثر حرفِ ’’ إن‘‘ کا استعمال ہوتا ہے۔
مثال :