کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 101
یہاں پر فحویِٰ خطاب سے یہ حکم سمجھا گیا ہے کہ والدین کو مارنا حرام ہے اور یہ ادنیٰ سے اعلیٰ کی مثال ہے۔
دوسری مثال:
﴿وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللَّـهُ إِلَيْكَ﴾5:49
(اور ان سے ہوشیار رہیے کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے ادھر ادھر نہ کر دیں )
آیت میں فحویِٰ خطاب سے تمام اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام سے ہٹا دینے پر ہوشیاری کا حکم ثابت ہوا ہے۔ آج ہمارے اسلامی ممالک میں فقط بعض احکام اللہ سے منہ نہیں پھیرا جا رہا بلکہ پوری شریعتِ اسلامی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
اعلیٰ سے ادنیٰ کی مثال :
’’ کونوا کأصحاب عیسی نشروا بالمناشیر وحملوا علی الخشب ‘‘(المعجم الکبیر)
(ہو جاؤ تم لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں جیسے، انہیں آری سے کاٹا جاتا تھا مگر وہ اس کے باوجود اس سختی کو برداشت کرتے)
فحویِٰ خطاب سے داعیانِ اسلام کو جیل میں قید ہونے پر صبر کرنے کا حکم سمجھا گیا ہے۔
لحنِ خطاب کی مثال :
﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا﴾4:10
(و لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کا مال کھا جاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھر رہے ہیں )
لحنِ خطاب سے یتیموں کا مال برباد کرنے کا حکمِ تحریم مستنبط کیا گیا ہے کیونکہ یہ ان کا مال کھا جانے کے مساوی ہے۔