کتاب: اصول فقہ (محمد علی ) - صفحہ 100
یہاں اشارے میں یہ سمجھا گیا ہے کہ مردوں کا اجتماع عورتوں کے اجتماع سے علیحدہ ہوتا ہے۔ یہ اس لئے کیونکہ ایک دوسرے کا مذاق اڑانا عادۃً آمنے سامنے ہوا کرتا ہے جبکہ یہاں پر اللہ تعالیٰ نے ان کا علیحدہ علیحدہ گروہ ہونے کی حیثیت سے تذکرہ کیا ہے۔ چنانچہ یہیں سے مردوں اور عورتوں کی علیحدگی کا حکمِ فرضیت دلالتِ اشارہ سے مستنبط کیا گیا ہے۔ تیسری مثال : ’’ ومن مات ولیس فی عنقہ بیعۃ مات میتہ جاہلیۃ ‘‘(مسلم) (و کوئی اس حال میں مرا کہ اس کی گردن پر)خلیفہ کی)بیعت کا طوق نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرا) اس حدیث سے خلیفہ کے وجود کی فرضیت ثابت ہے یعنی اس کا ہونا اور دلالتِ اشارہ سے امت پر اس کا تقرر بھی۔ مفہومِ موافقہ مفہومِ موافقہ کی تعریف ھو ما یکون مدلول اللفظ فی محل السکوت موافقا لمدلولہ فی محل النطق محلِ سکوت میں وہ مدلولِ لفظ جو تلفظ میں اپنے مدلول کے موافق ہو) مفہومِ موافقہ میں ادنیٰ سے اعلیٰ یا اعلیٰ سے ادنیٰ کی طرف(من باب أولی) سے خطاب کو سمجھا جا تا ہے، اس صورت میں اسے ’’ فحویِٰ خطاب ‘‘ کہا جاتا ہے اور اگر یہ برابر کی حیثیت رکھتا ہو تو اسے ’’ لحنِ خطاب ‘‘ سے موسوم کیا جاتا ہے۔ پہلی مثال : ﴿ فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ﴾17:23 (ان کے آگے اف تک نہ کہنا)