کتاب: تحفۃ الأطفال في تربیۃ الأشبال - صفحہ 17
خلوص نیت قبولیت عمل کی بنیادی شرط ہے
سیدنا ابو ا مامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إِنَّ اللّٰہَ لَا یَقْبَلُ مِنَ الْعَمَلِ إِلَّا مَا کَانَ لَہٗ خَالِصًا وَابْتُغِیَ بِہٖ وَجْہُہٗ))[1]
’’بلا شبہ اللہ تعالیٰ صرف وہ عمل قبول کرتا ہے جو خالص اس کے لیے کیا جائے اورجس سے اسی کی رضامندی مقصودہو۔‘‘
1۔ لاالٰہ الا اللّٰہ کی فضیلت
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ قَالَ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ نَفَعَتْہُ یَوْمًا مِنْ دَھْرٍ یُصِیْبُہٗ قَبْلَ ذٰلِکَ مَا أَصَابَہٗ))[2]
’’جس شخص نے اس بات کی گواہی دی کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، زندگی میں یہ گواہی اسے ضرور نفع دے گی، چاہے اسے اس سے پہلے جو بھی مصیبت آئی ہو (یعنی جو بھی اس سے گناہ ہوا ہو)۔‘‘
2۔ سلام عام کرنا محبت کا باعث ہے
سیدناابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَفْشُوا السَّلَامَ بَیْنَکُمْ تَحَابُّوْا)) [3]
’’سلام کو عام کرو تم آپس میں محبت کرنے لگ جاؤ گے۔‘‘
[1] صحیح الجامع: ۸۰۵۶.
[2] صحیح الجامع: ۶۴۳۴.
[3] صحیح الجامع: ۱۰۸۶.