کتاب: تحفۃ الأطفال في تربیۃ الأشبال - صفحہ 13
تو اس نے غیر مسلموں کے طریقے پر چلتے ہوئے حکومت کرنا شروع کردی اور ترکی کے سیکولر حکمران اتاترک کے نقش قدم پر چلنے لگا، حتیٰ کہ اس نے حجاب اتارنے اور مغربی لباس پہننے کا حکم دے دیا اور اسی طرح اذان کو البانوی زبا ن میں کہنے کا حکم صادر کردیا۔ ان حالات کو دیکھ کر دیندار گھرانوں نے وہاں سے ہجرت کرنا شروع کردی، جن میں شیخ البانی رحمہ اللہ کے والد محترم بھی تھے۔ انہوں نے اپنے اہل خانہ کولے کرشام کے دارالخلافہ دمشق کا رُخ کیا اور اسی کو اپنا مسکن بنا لیا۔ اس ہجرت کا شیخ البانی رحمہ اللہ کو بہت فائد ہ ہوا،انہوں نے دمشق کے علماء سے علمی استفادہ کیا اور عالم اسلام کی سب سے بڑی لائبریری کتب خانہ مدرسہ ظاہریہ سے بھی خوب استفادہ کیا۔
شیخ البانی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: مجھ پر اللہ تعالیٰ کے اتنے احسانات ہیں کہ میں ان کو شمار نہیں کر سکتا، ان میں سے اہم ترین دو ہیں: اوّلاً: میرے والد گرامی کی ملک شام کی طرف ہجرت۔ اور ثانیاً: یہ احسان کہ انہوں نے مجھے گھڑی سازی سکھادی، جس نے مجھے فکرمعاش سے آزاد کردیا۔
شیخ البانی رحمہ اللہ کچھ عرصہ تو دمشق کے مدرسہ ’’ الاسعاف الخیریہ ‘‘ میں ابتدائی تعلیم حاصل کرتے رہے لیکن ان کے والد محترم مدارس کے مروّجہ تعلیمی نظام سے مطمئن نہیں تھے، جس وجہ سے انہوں نے خود ہی ایک تعلیمی نصاب تیار کیا جو صرف ونحو، تجوید اور فقہ حنفی پر مشتمل تھا۔ اس طرح والد محترم سے ہی دینی تعلیم حاصل کرنا شروع کی اور شیخ راغب طباخ سے ان کی تمام مرویات کی اجازہ بھی حاصل کی۔ جب بیس سال کی عمر ہوئی تو شیخ رشید رضا کے مجلہ ’’المنار‘‘ سے متاثر ہو کرعلم حدیث کی طرف مائل ہوگئے اور پوری زندگی حدیث کی خدمت میں گزاردی۔
شیخ البانی رحمہ اللہ علماء کی نظر میں:
1:… شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مَا رَأَیْتُ تَحْتَ أَدِیْمِ السَّمَائِ عَالِماً بِالْحَدِیْثِ فِی الْعَصْرِ