کتاب: توحید کا نور اور شرک کی تاریکیاں - صفحہ 95
بشرطیکہ مومن انہیں دفع کرتا رہے اور ان سے اظہار اطمینان نہ کرے اور وہ اس کے دل میں پیوست نہ ہونے پائیں، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’ إنَّ اللّٰہَ تَجاوَزَ لِأُمَّتي ما حَدَّثَتْ به أَنْفُسَها، ما لَمْ يَتَكَلَّمُوا، أَوْ يَعْمَلُوا بهِ ‘‘[1]
اللہ تعالیٰ نے میری امت کے نفس میں پیدا ہونے والے خیالات کو معاف کردیا ہے جب تک کہ وہ اسے کہہ نہ دیں یا اس پر عمل نہ کرلیں۔
اور ایسے شخص کو چاہئے کہ وہ درج ذیل اعمال کرے:
۱- شیطان سے اللہ عزوجل کی پناہ مانگے۔
۲- نفس میں پیدا ہونے والی چیزوں سے باز رہے۔[2]
[1] صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب تجاوز اللہ عن حدیث النفس والخواطر بالقلب اذا لم تستقر، ۱/۱۱۶۔
[2] متفق علیہ بروایت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ: صحیح بخاری، کتاب بدء الخلق، باب صفۃ ابلیس وجنودہ، ۴/۱۱۰، حدیث (۳۲۷۶)، صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان الوسوسۃ فی الایمان وما یقولہ من وجدھا، ۱/۱۰۲، حدیث (۱۳۴)۔