کتاب: توحید کا نور اور شرک کی تاریکیاں - صفحہ 70
سنت نبوی کی جن دلیلوں سے اس کفر (اصغر) کا پتہ چلتا ہے جو دین اسلام سے خارج نہیں کرتا،ان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا درج ذیل فرمان بھی ہے: ’’ سِبابُ المُسْلِمِ فُسُوقٌ، وقِتالُهُ كُفْرٌ ‘‘[1] مسلمان کو برا بھلا کہنا فسق اور اس سے قتال کرنا کفر ہے۔ نیز یہ فرمان : ’’ إذا قالَ الرَّجُلُ لأخِيهِ يا كافِرُ، فقَدْ باءَ به أحَدُهُما ‘‘[2] جب آدمی اپنے (دینی) بھائی کو کہہ دے ’’اے کافر‘‘ تو ان دونوں میں کوئی ایک ضرور اس کا مستحق ہوجاتا ہے۔
[1] متفق علیہ بروایت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ: صحیح بخاری، کتاب الادب، با ب ماینھی عنہ من السباب واللعن،۷/۱۱۰، حدیث (۶۰۴۴)، صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم :’’سباب المسلم فسوق وقتالہ کفر‘‘ ۱/۸۱، حدیث (۶۴)۔ [2] متفق علیہ بروایت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما: صحیح بخاری، کتاب الادب، باب من اکفر اخاہ بغیر تأویل فھو کما قال، ۷/۱۲۶، حدیث (۶۱۰۴)، صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان حال من قال لاخیہ المسلم یا کافر، ۱/۷۹،حدیث (۶۰)۔