کتاب: توحید کا نور اور شرک کی تاریکیاں - صفحہ 57
یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ عزوجل کی نازل کردہ چیز کو ناپسند کیا تو اللہ نے ان کے اعمال کو ضائع کردیا۔ ششم: جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین میں سے کسی چیز‘ یا اس کے ثواب ‘ یا اس کے عذاب کا استہزاء و مذاق کرے تو ایسا شخص کافر ہے، اس کی دلیل اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا درج ذیل فرمان ہے: ﴿قُلْ أَبِاللّٰہِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ﴿٦٥﴾ لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ﴾[1] آپ کہہ دیجئے کیا تم اللہ ‘ اس کی آیتوں اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑاتے ہو؟ بہانے نہ بناؤ تم اپنے ایمان کے بعد کافر ہوچکے ہو۔ ہفتم: جادو‘ اور اسی قبیل سے صرف([2]) اور عطف ([3]) بھی ہے،
[1] سورۃ التوبہ: ۶۵،۶۶۔ [2] یہ ایک جادو کا عمل ہے جس سے انسان کو بدلنا اور اس کی خواہش سے پھیرنا مقصود ہوتا ہے، جیسے آدمی کواپنی بیوی کی محبت سے نفرت کی طرف پھیر دینا۔ [3] یہ بھی ایک جادوکا عمل ہے جس سے آدمی کوکسی ایسی چیز کی رغبت دلانا مقصود ہوتاہے جسے وہ نہ چاہتا ہو‘ چنانچہ وہ شیطانی ذرائع سے اس مبغوض چیزسے محبت کرنے لگتا ہے۔