کتاب: توحید کا نور اور شرک کی تاریکیاں - صفحہ 54
۲- جو یہ کہے کہ میں اس سے فیصلہ اس لئے کرتاہوں کہ وہ شریعت اسلامیہ ہی کی طرح ہے، لہٰذا اس سے بھی فیصلہ کرنا جائز ہے اور شریعت اسلامیہ سے بھی،‘ تو ایسا شخص بھی کفر اکبر کا مرتکب ہے۔ ۳- جو یہ کہے کہ میں اس سے فیصلہ کرتاہوں ‘ اور شریعت اسلامیہ کے ذریعہ فیصلہ کرناافضل ہے لیکن اللہ کی نازل کردہ شریعت کے علاوہ سے فیصلہ کرنا بھی جائز ہے، تو ایسا شخص بھی کفر اکبر کا مرتکب ہے۔ ۴- جو یہ کہے کہ میں اس سے فیصلہ کرتا ہوں، حالانکہ اس کا عقیدہ یہ ہو کہ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے علاوہ سے فیصلہ کرنا جائز نہیں، اور وہ یہ کہے کہ شریعت اسلامیہ کے ذریعہ فیصلہ کرنا ہی افضل ہے اس کے علاوہ سے فیصلہ کرنا جائز نہیں ‘ لیکن وہ متساہل(کوتاہی کرنے والا) ہے یا ایسا اپنے حاکموں کے حکم کی تعمیل میں کررہاہے، تو ایسا شخص کفر اصغر(چھوٹے کفر) کا مرتکب ہے جو اسے دین اسلام سے خارج نہیں کرتا، لیکن اسے سب سے بڑے گناہوں میں سے ایک کبیرہ گناہ سمجھا جائے گا۔‘‘[1]
[1] یہ بات شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ نے بیان فرمائی ہے جو میری پرسنل لائبریری میںموجود ایک کیسٹ میں رکارڈ ہے، نیز دیکھئے: فتاویٰ شیخ ا بن باز، ۱/ ۱۳۷،نیز اللہ کی نازل کردہ شریعت کے علاوہ سے فیصلہ کرنا کب کفر اکبر ہوگایہ جاننے کے لئے ڈاکٹر عبد العزیز آل عبد اللطیف کی کتاب ’’نواقض الایمان القولیہ والعملیہ‘‘ کا مطالعہ فرمائیں، ص ۲۹۴تا ۳۴۳۔