کتاب: توحید کا نور اور شرک کی تاریکیاں - صفحہ 41
صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ﴾[1] اللہ سلامتی کے گھر(جنت) کی طرف بلاتا ہے اور وہ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی رہنمائی فرماتا ہے۔ ۱۹- جو شخص اسلام کواپنا دین مان کر راضی و خوش ہو جاتا ہے اللہ تعالیٰ اسے دنیا و آخرت میں راضی فرماتاہے: چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے: ’’من قال حین یمسي وحین یصبح: رضیت باللّٰہ رباً، وبالإسلام دیناً، وبمحمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم نبیاً، ثلاث مراتٍ، إلا کان حقاً علی اللّٰہ أن یرضیہ‘‘[2] جو شخص صبح کے وقت اورشام کے وقت(تین مرتبہ) کہتا ہے: ’’رضیت باللّٰہ رباً، وبالإسلام دیناً، وبمحمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم
[1] سورۃ یونس: ۲۵۔ [2] مسند احمد، ۴/۳۶۷، عمل الیوم واللیلہ للنسائی، حدیث(۴)، عمل الیوم واللیلہ لابن السنی‘ حدیث (۶۸)، مستدرک حاکم، امام حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے، اور امام ذہبی نے ان کی موافقت فرمائی ہے،۱/۵۱۸،سنن ابوداود، حدیث (۵۰۷۲)، وسنن ترمذی، حدیث (۳۳۸۹)،اسے علامہ ابن باز نے تحفۃ الاخیار (ص۳۹) میں حسن قرار دیا ہے۔