کتاب: توحید کا نور اور شرک کی تاریکیاں - صفحہ 33
۱۱- صحیح اسلام کی بدولت تھوڑا عمل بھی زیادہ ہوجاتا ہے: یہی وجہ ہے کہ جب ہتھیار سے لیس ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگاکہ: اے اللہ کے رسول!میں جہاد کروں یا اسلام لاؤں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے اسلام لاؤ پھر جہاد کرنا، چنانچہ وہ شخص اسلام لایا اور پھر جہاد کیا یہاں تک کہ قتل کردیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ عَمِلَ قَلِيلًا وأُجِرَ كَثِيرًا ‘‘ اس نے عمل تو تھوڑا کیا لیکن زیادہ اجر سے نوازا گیا۔[1] ۱۲- ساری بھلائی اسلام ہی میں ہے: عرب و عجم میں جو بھی خیر وبھلائی ہے اسلام ہی کی بدولت ہے، حدیث میں ثابت ہے: ’’ أيُّما أهلِ بيتٍ مِنَ العَربِ أوِ العَجمِ أرادَ اللّٰہُ بِهم خيرًا أُدخِلَ عَليهمُ الإسلامُ ‘‘[2]
[1] متفق علیہ بروایت براء رضی اللہ عنہ: صحیح بخاری، کتاب الجھادوالسیر، باب: عمل صالح قبل الجھاد، ۳/۳۷۱، حدیث(۲۸۰۸) الفاظ صحیح بخاری ہی کے ہیں، صحیح مسلم، کتاب الامارہ، باب ثبوت الجنۃ للشھید، ۳/۱۵۰۹، حدیث(۱۹۰۰)۔ [2] مسند احمد ۳/۴۷۷، مستدرک حاکم، نیز امام حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور امام ذہبی نے ان کی موافقت فرمائی ہے، علامہ البانی نے اسے سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ (حدیث۵۱) میں صحیح قرار دیا ہے۔