کتاب: توحید کا نور اور شرک کی تاریکیاں - صفحہ 27
سمیٹ لیاآپ نے فرمایا: اے عمرو! تمہیں کیا ہوگیا؟بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: میں شرط رکھنا چاہتا ہوں، آپ نے فرمایا: کسی چیز کی شرط رکھنا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا : اس بات کی کہ (اللہ) میرے (سابقہ) گناہوں کی مغفرت فرمادے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ أما عَلِمْتَ أنَّ الإسْلامَ يَهْدِمُ ما كانَ قَبْلَهُ؟ وأنَّ الهِجْرَةَ تَهْدِمُ ما كانَ قَبْلَها؟ وأنَّ الحَجَّ يَهْدِمُ ما كانَ قَبْلَهُ؟‘‘[1]
کیا تم نہیں جانتے ہو کہ اسلام اپنے سے پہلے کے گناہوں کو مٹادیتا ہے اور ہجرت اپنے سے پہلے کے گناہوں کو مٹا دیتی ہے، اور حج اپنے سے پہلے کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔
۵- جب بندے کا اسلام بہتر ہوتا ہے تو اس سے اس کے حالت کفر کے اعمال کا مواخذہ نہیں کیاجاتا:
کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا:
’’ إذا أحسنت في الإسلام لم تؤاخذ بما عملت في
[1] صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب الاسلام یھدم ماقبلہ، ۱/۱۱۲، حدیث(۱۲۱)۔