کتاب: توحید کا نور اور شرک کی تاریکیاں - صفحہ 20
تمہیں دیکھ ہی رہا ہے،حضرت جبرئیل علیہ السلام کے سوال پرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب والے واقعہ میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ جب جبرئیل نے ’’احسان‘‘ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’ أنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ كَأنَّكَ تَراهُ، فإنْ لَمْ تَكُنْ تَراهُ فإنَّه يَراكَ ‘‘[1] یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو‘ اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہوتو وہ تو تمہیں دیکھ ہی رہا ہے۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ عربی زبان میں ’’احسان‘‘ کے معنیٰ عمل کو خوب اچھی طرح انجام دینے کے ہیں، اور شریعت کی اصطلاح میں احسان کی تعریف وہی ہے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں کی ہے: ’’ أنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ كَأنَّكَ تَراهُ، فإنْ لَمْ تَكُنْ تَراهُ فإنَّه يَراكَ ‘‘ یہ کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو‘ اور اگر
[1] اس حدیث کی تخریج ص (۱۸) میں گزرچکی ہے۔