کتاب: توحید کا نور اور شرک کی تاریکیاں - صفحہ 102
اور کافروں کے اعمال مثل اس چمکتی ہوئی ریت کے ہیں جو چٹیل میدان میں ہو جسے پیاسا شخص دور سے پانی سمجھتا ہے لیکن جب اس کے پاس پہنچتا ہے تو اسے کچھ بھی نہیں پاتا‘ ہاں اللہ کو اپنے پاس پاتا ہے جو اس کا حساب پورا پورا چکا دیتا ہے، اور اللہ تعالیٰ بہت جلد حساب کردینے والا ہے۔
نیز ارشاد ہے:
﴿مَّثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ ۖ أَعْمَالُهُمْ كَرَمَادٍ اشْتَدَّتْ بِهِ الرِّيحُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ ۖ لَّا يَقْدِرُونَ مِمَّا كَسَبُوا عَلَىٰ شَيْءٍ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الضَّلَالُ الْبَعِيدُ﴾[1]
ان لوگوں کی مثال جنھوں نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا ‘ ان کے اعمال مثل اس راکھ کے ہیں جس پر تیز ہوا آندھی والے دن چلے‘ جوبھی انھوں نے کیا ان میں سے کسی چیز پر قادر نہ ہوں گے ‘ یہی دور کی گمراہی ہے۔
[1] سورۃ ابراہیم: ۱۸۔