کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 96
(لَفْظُ الْکِرَاھَۃِ عِنْدَ الْاِطْلَاقِ یُرَادُبِھَاالتَّحْرِیْمُ،قَالَ اَبُوْیُوْسُفُ:قُلْتُ لِاَ بِیْ حَنِیْفَۃَ:اِذَا قُلْتَ فِیْ شَیْیٍٔ اَکْرَہُ فَمَارَأْیُکَ فِیْہِ قَالَ:التَّحْرِیْمُ) ’’مطلقاً کراہت کی صورت میں اس سے مراد حرام ہوگا۔امام ابویوسف رحمہ اللہ کہتے ہیں:’’میں نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے پوچھا کہ جب کسی چیز کے بارے میں مکروہ کا لفظ کہیں تو آپ کی اس سے کیامراد ہوتی ہے؟ انہوں نے کہا:حرام۔‘‘ اللہ عزوجّل ہم سب کو قرآن وسنّت پر عمل پیرا ہونے‘توحید وسنّت کے کاربند رہنے اور شرک وبدعات سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے،کیونکہ اس مختصر وضاحت سے صاحب ِ عقل وخِردبہ آسانی سمجھ سکتا ہے کہ یہ بدعات جن پر ہم سختی سے عمل کرتے چلے آرہے ہیں،یہ قرآن وحدیث‘ خلفاء وصحابہ رضی اللہ عنہم آئمہ اربعہ‘پیر جیلانی رحمہ اللہ،حنفی علماء اور کتبِ فقہ حنفی کی رو سے مکروہ وممنوع اور حرام ہیں۔اب ہماری تو بقول ِ شاعر دُعاء ہے۔ع عطا کردے انھیں یا رب بصارت بھی بصیرت بھی مسلمان جاکے لٹتے ہیں سوادِ خانقاہی میں