کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 90
گرانے کی تائید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کایہ جملہ بھی کرتا ہے:(آپ جو بلند وبالا قبر دیکھیں اُسے گراکر برابر کردیں)۔‘‘ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا نظریہ بیان کرتے ہوئے دوسرے آئمہ کے فرمودات کو صاحب ِ شرح منیہ نے یوں لکھا ہے: ((یُکْرَہُ تَجْصِیْصُ الْقَبْرِوَ تَطْیِیْبُہ‘ وَبِہٖ قَالَ الْاٰئِمَّۃُ الثَّلَاثَۃُ لِمَا قَالَ جَابِرٌ(نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہُ علیہ وسلم اَنْ یُّجَصَّصُ الْقَبْرُ)) (کبیری شرح منیہ،ص ۵۵۳) ’’قبر کو چوناگچ کرنا اور لیپنا مکروہ ہے اور دوسرے تینوں اماموں(امام مالک،شافعی اوراحمد بن حنبل رحمہم اللہ)نے بھی اُس حدیث ِ جابر رضی اللہ عنہ کی رو سے یہی کہا ہے،جس میں ہے:’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو چونا گچ کرنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ پیر جیلانی رحمہ اللہ کا ارشاد: معروف پیر شیخ عبدلقادرجیلانی رحمہ اللہ جن کے نام کی گیارہویں یہی دوست بڑے جوش وجذبہ،عقیدت وحترام اور استواری واہتمام سے دیتے ہیں،وہ اپنی شہرۂ آفاق کتاب’’غنیۃ الطالبین‘‘ میں فرماتے ہیں: (وَیُرْفَعُ الْقَبْرُ مِنَ الْاَرْضِ قَدْرَ شِبْرٍوَ یُسَنُّ تَسْنِیْمُ الْقَبْرِدُوْنَ تَسْطِیْحِہٖ وَاِنْ جُصِّصَ کُرِہَ)(غنیۃ الطالبین) ’’قبر کو زمین سے صرف ایک بالشت بلند کیا جائے اور اوپر سے کوہان کی مانند گول ہو نہ کہ چپٹی ومسطّح۔اوراگر اسے چوناگچ کیا گیا تو یہ مکروہ ہے۔‘‘ شَاہ وَلی ا للہ محدِّث دہلوی رحمہ اللہ کا نظریہ: شاہ صاحب ’’ کتاب الابرار‘‘ سے حوالہ دیتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’مصنف کتاب الابراردرفصل بیان عدم جواز نماز نزدقبور ونفی استمداد واستعانت ازاہل ِ قبور ومنع چراغاں وروشنی شموع برائے قبور آوردہ می نویسند‘‘