کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 89
یُرْفَعُ عَلَیْہِ بِنَائٌ)(بحوالہ فتاویٰ قاضی خان) ’’امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ قبر کو چونا گچ نہ کیا جائے،نہ اسے لیپا جائے اور نہ ہی اس پر عمارت بنائی جائے۔‘‘ دوسری جگہ ان سے منقول ہے: (یُکْرَہ‘ اَنْ یُّبْنیٰ عَلَیْہِ بِنَآئٌ مِنْ بَیْتٍ اَوْقُبَّۃٍ اَوْنَحْوَ ذَالِکَ) ’’قبر پر عمارت،گنبد یا دوسری کوئی چیز بنانا مکروہ ہے۔‘‘ امام صاحب کے شاگرد ِ رشید امام محمدرحمہ اللہ نے اپنے استادِ گرامی کا ارشادیوں نقل کیا ہے: ’’قبروں سے نکلی ہوئی مٹی کے ساتھ مزید مٹی ملا کر ڈالنا ٹھیک نہیں اور قبر کو گچ کرنا،لیپنا،اس کے پاس کوئی مسجد یا دوسرا نشان(کتبہ وغیرہ)بنانااس پرلکھنا یا قبر کو پختہ کرنا یہ سب مکروہ ہے۔‘‘ (کتاب الآثارامام محمد،ص ۴۹) اسی طرح شرح الیاس‘جامع الرموز اور مستخلص میں بھی امام صاحب سے قبر پرقبے‘کمرے یا دیگر کِسی بھی شکل کی عمارت کا مکروہ ہونا ثابت ہے۔فتاویٰ قاضی خان میں لکھا ہے: ’’امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ قبر کو لیپا‘پوچا اور چونا نہ کیا جائے۔اور نہ ہی اس پرکوئی عمارت بنائی جائے۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ صحیح مسلم کی شرح میں امام شافعی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں: (قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْاُمِّ:رَأَیْتُ الْاَئِمَّۃَ بِمَکَۃَ یَاْ مُرُوْنَ بِھَدْمِ مَا یُبْنیٰ(عَلَی الْقَبْرِ)ویُؤَیِّدُ الْھَدْمَ قَوْلُہ‘ صلی اللّٰہُ علیہ وسلم:(وَلَاقَبْراً مُّشْرِفاً اِلَّا سَوَّیْتَہ)) (شرح مسلم للنووی،ج۲،ص ۳۴۵) ’’امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’اَلْاُم‘‘ میں کہا ہے کہ میں نے مکہ مکرّمہ میں کئی آئمہ کو دیکھا ہے جوقبر پر بنی عمارت کو گرانے کا حکم دیتے تھے اور