کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 87
بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ: خیر خواہ ِ امت حضرت محمدِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے جسے حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ((نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَنْ یُجَصَّصَ الْقَبْرُواَنْ یُّکْتَبَ عَلَیْہِ وَاَنْ یُّبْنیٰ عَلَیْہِ))[1] ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو چوناگچ کرنے،اُن پر کتبے لگانے اور عمارت بنانے سے منع کیا ہے۔‘‘ ایک دوسری حدیث میں ہے: ((نَھَی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَنْ یُّجَصَّصَ الْقَبْرُواَنْ یُّبْنیٰ عَلَیْہِ وَاَنْ یُّقْعَدَ عَلَیْہِ))[2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو چوناگچ کرنے‘ان پر عمارت تعمیرکرنے اور ان کا مجاور بن کربیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ خلیفۂ راشد حضرت علی رضی اللہ عنہ کا عمل: ہادی اعظم رسول ِمعظّم صلی اللہ علیہ وسلم کے برادرِعمزاد اور داماد،حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ان قبّوں اور عمارتوں کے متعلق اپنا عمل حدیث ِ پاک میں موجود ہے،ان کا یہ عمل ایک ایسی ہستی سے ماخوذ ہے جو ہمارے لیے اسوۂ حسنہ،قدوۂ اعلیٰ اور بہترین نمونہ ہیں۔اس حدیث میں ہے۔ ((عَنْ اَبِیْ ھِیَاجٍ الْاَسَدِیِّ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ اَلَااُبْعِثُکَ عَلٰی مَا بَعَثَنِی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَلَّا تَدَعَ تِمْثَا لاً اِلَّا طَمَسْتَہ‘ وَلَا قَبْراًمُشْرِفاً اِلَّا سَوَّیْتَہ‘))(صحیح مسلم بحوالہ مشکوٰۃ:۱۴۵)
[1] صحیح مسلم ، کتاب الجنائز: ۹۷۔ ۹۸۔ ابو داؤد ، کتاب الجنائز : ۷۳۔ترمذی ، کتاب الجنائز :۵۷ ۔ نسائی ، القبلۃ: ۱۱۔ مسند احمد : ۴؍۱۳۵ [2] صحیح مسلم، کتاب الجنائز: ۹۴ ۔ مسند احمد : ۶؍ ۲۹۹