کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 85
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَا تَجْلِسُوْا عَلَی الْقُبُوْرِ وَلَا تُصَلُّوْااِلَیْھَا))[1] ’’قبروں پر نہ بیٹھو اور نہ ہی انکی طرف منہ کرکے وہاں نماز پڑھو۔‘‘ قبروں پر مسجدیں بنانے اور چراغاں کرنے کے متعلق بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ یہ ہے: ((لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ(صلی اللّٰہ علیہ وسلم)زَائرَاتِ الْقُبُوْرِ وَالْمُتَّخِذِیْنَ عَلَیْھَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ))(ابوداؤد،ترمذی،نسائی) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں اور قبروں پر مسجدیں بنانے اور چراغاں کرنے والوں پر لعنت کی ہے۔‘‘ قبروں پر کپڑے‘پھولوں کی چادریں اور غلاف چڑھانے کے بارے میں ارشاد ِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اِنَّ اللّٰہَ لَمْ یَاْ مُرْنَا اَنْ نَّکْسُوْاالْحِجَارَۃَ وَالطِّیْنَ))(صحیح مسلم) ’’اللہ نے ہمیں پتھر اور مٹی کو لباس پہنانے کا حکم نہیں دیا۔‘ معروف حنفی عالم قاضی ثناء اللہ پانی پتی طواف ِ قبور‘سالانہ عُرس اور دیگر بدعات کے متعلق لکھتے ہیں: (لَا یَجُوْزُ مَا یَفْعَلُ الْجُھَّالُ بِقُبُوْرِ الْاَوْلِیَائِ وَالشُّھَدَآئِ مِنَ السُّجُوْدِوَالطَّوَافِ حَوْلَھَا وَاِتَّخَاذِ السُّرُجِ وَالْمَسَاجِدِ عَلَیْھَا وَمِنَ الْاِجْتِمَاعِ بَعْدَ الْحَوْلِ کَا لْاَعْیَادِ وَیُسَمُّوْنَہ‘ عُرْساً)(تفسیر مظہری) ’’اولیاء وشہداء کی قبروں پر جاہل لوگ جو سجدے‘طواف اورچراغاں کرتے ‘ ان پر مسجدیں بناتے،سالانہ میلے لگاتے اور ان کو عرس کا نام دیتے ہیں،یہ سب امور جائز نہیں ہیں۔‘‘
[1] صحیح مسلم،کتاب الجنائز:۹۷۔۹۸ وغیرہ