کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 82
امت پر الزام عائد کرنے کے مترادف ہیں۔ 2۔................................................ فتاویٰ بزازیہ میں یوم ِاوّل‘تیجے اور ساتے کو مکروہ قرار دینے کے بعد میت کے لیے قرآن خوانی اور ختم شریف کے متعلق لکھا ہے: (یُکْرَہُ اِتِّخَاذُ الدَّعْوَۃِ لِقِرَآئَ ۃِ الْقُرْاٰنِ وَجَمْعُ الصُّلَحَآئِ وَالْفُقَرَآئِ لِلْخَتْمِ اَوْلِقِرَآئَ ۃِ سُوْرَۃِ الْاَنْعَامِ اَوِالْاِخْلَاصِ) ’’قرآن خوانی کی دعوت کرنا،ختم شریف کے لیے،سورۂ انعام پڑھنے کے لیے اورسورۂ اخلاص کی تلاوت کی خاطر صلحاء وفقراء کو جمع کرنا مکروہ ہے۔‘‘ 3۔................................. بر صغیر کو سب سے پہلے قرآن وسنت کے علوم سے روشناس کرانے والے خاندان ِ ولی اللّہی کے سربراہ وسرخیل حضرت امام شاہ ولی اللہ محدّث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: (از بدعات ِ شنیعۂ مامردم اسراف است درماتمہا چہلم وششماہی وفاتحہ وسالینہ وایں ہمہ رادرعرب ِ اوّل وجود نہ بود)(وصیّت نامہ) ترجمہ:’’چہلم‘ششماہی‘فاتحہ اور سالانہ عُرس وغیرہ رسومات ِماتم میں فضول خرچیاں ہمارے لوگوں کی بدترین بدعات میں سے ہیں۔قرون ِ اولیٰ میں ان امور کا وجود تک نہ تھا۔‘‘ 4۔........................... شرح المنہاج میں بھی قُل‘دسویں اور چہلم وغیرہ کو ممنوع اور بدعت قرار دیا گیا ہے۔اور صاحب ِ تفسیرِ حقّانی الشیخ عبدالحق دہلوی رحمہ اللہ کے اُستاذ علی المتقی قرآن خوانی