کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 73
2۔غیرمؤقّت:جن کا کوئی وقت مقرر نہیں،مثلاً:تسبیح‘تکبیر‘غریب آدمی کا تعاون اور دوسرے مصارف پر فی سبیل اللہ خرچ کرنا وغیرہ۔ اگر کسی مؤقّت عبادت کو غیر مؤقّت کردیں تو یہ شریعت میں’’دخل اندازی‘‘ ہے اور وہ عبادت نامقبول ہوگی۔اسی طرح غیر مؤقّت کو مؤقّت کردیں تو وہ بھی ’’بے جادخل درشریعت‘‘ ہے جو عبادت کو بدعت بنادیتا ہے۔ویسے بھی یہ تو عام فہم سی بات ہے کہ اگر پیر صاحب کیلئے ایصالِ ثواب ہی مقصود ہو تو پھر کبھی پہلی تاریخ کو،سات تاریخ کو،پندرہ تاریخ کو،یا انتیس تاریخ کا ایصال کیوں نہیں کرتے؟ دوسرے تیسرے مہینے میں ایک مرتبہ یا ایک ماہ میں دوچار مرتبہ کیوں خرچ نہیں کیا جاتا؟صرف ماکولات ومشروبات سے ہی کیوں ثواب پہنچایاجاتا ہے؟نقد پیسوں اور غرباء ومستحقین میں کپڑا وغیرہ تقسیم کرکے اِنفاق فی سبیل اللہ کی داد کیوں نہیں لیتے؟صرف کھانے سے ہی کیوں اور صرف گیارہویں تاریخ ہی کو کیوں؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا دستور تھا کہ جب کچھ میسر آتا،اللہ کی راہ میں خرچ کردیتے اور دل میں ایصالِ ثواب کی نیت کرلیتے۔یہ تاریخ کی حدود وقیود نہ تھیں جنہوں نے اچھے بھلے لاگت والے اور خرچ خواہ عمل کو بدعت بنادیا ہے۔ قرآن وحدیث یا صحابہ وآئمہ سے گیارہویں شریف کا ثبوت کیا ملے گا ؟کیونکہ یہ توکل کے فقیہان ِ بے توفیق کی اختراع اور شریعت ِ غرّاء پر’’عنایت‘‘ ہے۔ گِلہ جفائے وفانما کہ حرم کو اہلِ حرم سے ہے کسی بُتکدے میں بیان کروں تو کہے صنم بھی ہرے ہرے