کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 65
مرض بڑھتا گیا جُوں جوں دوا کی ابلیس ِ لعین نے ثواب ِ دارین کا چکمہ دے کر کچھ لوگوں کو بدعات کی ترویج واشاعت پر لگا رکھا ہے۔اور حالات ہمارے سامنے ہیں کہ ان خرافات کا جال امبربیل کے تاروں کی طرح پھیلتاہی جارہا ہے۔ہر وہ کام جس کی زمانہ رسالت میں بھی ضرورت پیش آئی،جس کے کرنے سے کوئی امرمانع بھی نہ تھا۔اس کے باوجود اس زمانۂ مسعود میں نہیں کیا گیا اسے آج کیا جارہا ہے اور کرنے والوں کو اس پر فخر بھی ہے۔حالانکہ ان امور کا دین ِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی تعلق وواسطہ نہیں۔اگر یہ کام واقعی ثواب ِ دارین کا ذریعہ ہوتے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم ضرور اپنی اُمت کو مطلع کر جاتے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تو شان ہی قرآن ِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے یہ بیان فرمائی ہے: ﴿لَقَدْ جَآئَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌo﴾(سورۃ التوبہ:۱۲۸) ’’تمہارے پاس ایک پیغمبر تشریف لائے ہیں جو تمہاری جنس سے ہیں جن کو تمہاری مضرّت کی بات نہایت گراں گزرتی ہے جو تمہاری منفعت کے بڑے خواہشمند رہتے ہیں ایمانداروں کے ساتھ بڑے ہی شفیق اورمہربان ہیں۔‘‘ اَللّٰہُمَّ اِنَّا نَعُوْذُبِکَ مِنْ جَمِیْعِ اَقْسَامِ الشِّرْکِ وَالْبِدْعَۃِ