کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 47
قرار نہیں دیئے گئے تو پھر’’باب حکم المرتد‘‘چہ معنی دارد؟جسے سب مذاہب کے تمام علماء نے ذکر کیا ہے،اور مرتد وہ ہے جو اسلام لانے کے بعد کفر کا ارتکاب کرے۔علماء کرام نے بہت سے امور بیان کیئے ہیں،جن کا ارتکاب مسلمان کو کافر اور اس کا مال وجان حلال کردیتا ہے۔یہاں تک کہ انھوں نے بظاہر معمولی امور تک کا بھی ذکر کیا ہے۔مثلاً دل کی موافقت کے بغیر صرف زبان سے کلمۂ کفر کہنا یا ہنستے ہنساتے بر سبیل ِ مذاق ایسا کلمہ ادا کرنا۔ اور اُس سے یہ بھی پوچھیں کہ وہ لوگ جن کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰہِ مَا قَالُوْا وَلَقَدْ قَالُوْا کَلَمِۃَ الْکُفْرِ وَکَفَرُوْا بَعْدَ اِسْلَامِھِمْ﴾(سورۃ التوبہ:۷۴) ’’اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے نہیں کہا،حالانکہ انھوں نے کلمۂ کفرکہا،اور اسلام لانے کے بعد کافر ہوگئے۔‘‘ کیا آپ نے نہیں سُنا کہ اللہ پاک نے انھیں ایک کلمہ کی بناء پر کافر کہہ دیا ہے،حالانکہ وہ عہدِ رسالت میں تھے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک ہوتے،نمازیں پڑھتے،زکوٰۃ دیتے،حج کرتے اوراللہ کی وحدانیّت پر یقین رکھتے تھے۔اسی طرح وہ لوگ جن کے بارے میں ارشادِ ربّانی ہے: ﴿قُلْ أَبِاللّٰہِ وَاٰیَاتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَھْزِئُ وْنَoلَاتَعْتَذِرُوْاقَدْکَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ﴾(سورۃ التوبہ:۶۵۔۶۶) ’’ان سے پوچھیں کہ تم اللہ،اُس کی نشانیوں اوراُس کے رسولوں کے ساتھ مذاق واستہزا کرتے ہو؟ عذر مَت کرو۔تم اپنے ایمان کے بعد کافر ہوگئے ہو۔‘‘ اُن لوگوں کے متعلق رب العزّت نے صراحت فرمادی کہ وہ ایماندار