کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 46
خون ومال حلال ہوگیا،اسے اقرار ِ توحید ورسالت اور نماز کوئی فائدہ نہ دے سکے تو اُس شخص کا کیا انجام ہوگا؟جس نے(شمسان)شمس وقمر،یوسف،کسی صحابی یا کسی نبی کو جبّارِارض وسماء کے مقام تک پہنچادیا۔سُبْحَانَہ‘ مَا اَعْظَمَ شَاْنُہٗ ﴿کَذٰلِکَ یَطْبَعُ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبِ الَّذِیْنَ لَایَعْلَمُوْنَo﴾ (سورۃ الروم:۵۹) ’’اسی طرح اللہ اُن کے دلوں پر مہریں لگا دیتا ہے جو کہ نہیں جانتے۔‘‘ ٭......اُسے کہا جائے کہ وہ لوگ جنہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آگ سے جلایاتھا،وہ سب اسلام کا دعویٰ کرتے تھے‘حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اصحاب ورفقاء میں سے تھے،انہوں نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین سے علم سیکھا تھا۔لیکن حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں یوسف اور شمس وقمر جیسی بدعقیدگی کا شکار ہوگئے تھے۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین ان کی تکفیر اور ان کے ساتھ جہاد کرنے پر کیسے جمع ہوگئے؟کیا آپ اس ظن ِباطل اور خام خیالی میں مبتلا ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مسلمانوں کی تکفیر کیا کرتے تھے؟یا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تاج وغیرہ کی عقیدت بے ضرر اور حضرت علی ابنِ ابی طالب رضی اللہ عنہ کی عقیدت کفر ہے؟ ٭...... اُسے یہ بھی کہا جائے کہ بنو عبید القداح جو خلفاء بنی عباس کے دَور میں مغرب اور مصر کے حکمران تھے،وہ سب شہادت دیتے تھے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں،حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔وہ اسلام کے مدّعی تھے اور جمعہ و پنجگانہ نماز ادا کرتے تھے۔مگر جب انھوں نے شرعی امور میں مخالفت ظاہر کی جو ہماری موجودہ غیرشرعی حرکات سے کہیں خفیف اور کم تر تھی تو علماء وقت ان کے کفر،اُن کے خلاف جہاد،ان کے ملک کو ’’بلادِحرب‘‘ قرار دینے پر متفق ہوگئے اور مسلمانوں نے ان کے ساتھ جنگ کرکے اسلامی ممالک اُن کے چنگل سے آزاد کرا لیے۔ ٭......اُس سے پوچھیں:جب پہلے لوگ شرک،تکذیب ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم،تکذیب ِ قرآن اور انکارِ بعث(مرنے کے بعد قبروں سے دوبارہ اٹھایا جانا)وغیرہ کی بناء پر کافر