کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 45
کا مستحق ہے تو ان مشرکین کا اعتراض اور شُبہ زائل ہوگیا۔اور یہی وہ شبہ ہے جسے الاحساء[1]کے ایک آدمی نے اپنی کتاب میں اُٹھایا ہے اور کتاب ہمیں بھیجی ہے۔ ٭......اُسے کہا جائے کہ آپ خود اقرار کرتے ہیں کہ جس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام باتوں میں تصدیق کی اور فریضۂ نماز کا انکار کیا اس کے کافر ہونے اور اس کی جان ومال حلال ہونے پر اجماع ہے۔ایسے ہی وہ شخص جس نے تمام امور کا اقرار کیا مگر اُخروی زندگی کا انکار کیا،اسی طرح وہ شخص جس نے رمضان المبارک کے روزے کی فرضیت کا انکار کیا اور دیگر تمام باتوں کی تصدیق کی،اس کے متعلق کسی بھی مذہب میں کوئی اختلاف نہیں۔اور اس کے بارے میں تو خود قرآن ناطق ہے،جیسا کہ ہم نے اوپر ذکر کیا ہے۔ یہ ایک طے شدہ اور لازوال حقیقت ہے کہ توحید ہی وہ عظیم فریضہ ہے جس کو لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور یہ فریضہ؛ نماز،زکوٰۃ روزہ اور حج سب سے بڑا ہے۔توپھر یہ کس طرح ممکن ہے کہ ان امور میں سے کسی ایک کا انکار کرنے والا تو کافر ہوجائے اگرچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر تمام احکام پر عمل پیرا ہو؟اور جب تمام انبیاء ورُسل کے دین ’’توحید ‘‘کا انکار کرے تو کافر نہ ہو۔سُبحان اللہ!یہ کس قدر تعجب انگیز وحیرت خیز جہالت ہے۔ ٭......اُسے یہ بھی کہا جائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے بنی حنیفہ کے ساتھ جہاد کیا حالانکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسلام لاچکے تھے،وہ شہادت دیتے تھے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود ِ برحق نہیں اورحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔وہ آذانیں دیتے اورنمازیں بھی پڑھتے تھے۔ اگر وہ کہے کہ بنی حنیفہ مسیلمہ کذّاب کو نبی سمجھتے تھے تو کہیں کہ یہی بات تو ہمیں مطلوب ہے۔جب کوئی شخص کسی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام ومرتبہ دے تو وہ کافر ہوگا،اس کا
[1] سعودی عرب کے المنقطہ الشرفیۃ کا ایک علاقہ جس کا سب سے بڑا شہر الھفوف ہے ، جہاں تاریخی مسجد حواثی بھی ہے ۔ مترجم