کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 42
مخلص ہوکر پکارتے ہیں کہ دین وعبادت صرف تیرے ہی لیے ہیں۔‘‘ جس نے قرآن ِ پاک میں اللہ کا بیان کردہ یہ مسئلہ اچھی طرح سمجھ لیا کہ مشرکین،جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد فرمایا،وہ زمانۂ خوشحالی میں اللہ اور غیرُ اللہ کو پکارتے تھے لیکن مصائب وبدحالی میں صرف اللّٰہ وحدہ‘ لاشریک لہ‘ کوپکارتے اور اپنے پِیروں کو بھول جاتے تھے۔اس پر ہمارے موجودہ دور کے مشرکین اور مشرکین ِ مکّہ کے شرک کا فرق روز ِ روشن کی طرح عیاں ہوجائے گا۔مگر وہ کہاں ہے ؟جس کے دل پر یہ مسئلہ نقش ہوجائے۔وَاللّٰہُ الْمُسْتَعَانُ۔ ثانیاً:پہلے زمانہ کے مشرک اللہ کے مقرّبین مثلاً انبیاء و اولیاء اور فرشتوں کو پکارتے تھے یا پھر درختوں اور پتھروں کو پکارتے جو اللہ کے مطیع و فرمانبردار ہیں،نہ کہ سرکش وگناہگار۔اور موجودہ زمانے کے مشرکین اللہ کے ساتھ ایسے لوگوں کو پکارتے ہیں جو عوام الناس سے بڑھ کر برائیوں میں لت پت ہیں۔اور جو لوگ انھیں پُکارتے ہیں وہی خود ان کے زنا،چوری اور ترکِ نماز وغیرہ کی حکایات بیان کرتے ہیں۔دریں حالات وہ مشرک جو کسی نیک وصالح انسان یا گناہ نہ کرنے والی لکڑی وپتھر کا عقیدت مند ہے،اُس مشرک سے بدرجہا بہتر اور کم مجرم ہے جو ایسے لوگوں کو عقیدتمند ہے جن کی سیاہ کاریوں‘فسق و فجور اور فساد وبگاڑ کا وہ خود عینی شاہد اور گواہ ہے۔