کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 40
ضلالت کے علاوہ کوئی نہیں کرتا۔اوراللہ کا دین دونوں انتہاؤں(یعنی اولیاء کی محبت میں غلّو اور ان کی عبادت اور اولیاء کے ساتھ جفا اور اُن کی کرامات کے کلّی انکار)کے درمیان ہے،اورہدایت دونوں گمراہیوں کے وسط میں اور حق دونوں باطلوں کے درمیان ہے۔ گیارہویں فصل:............................... مشرکین ِ مکّہ اور موجُودہ مُشرِکوں میں فرق آپ پر یہ حقیقت عیاں ہوگئی کہ موجودہ مشرکین جسے’’عقیدت‘‘ کے نام سے تعبیر کرتے ہیں دراصل یہی وہ شرک ہے جس کے بارے میں قرآن کی آیات نازل ہوئیں اور اِسی اعتقاد کے لوگوں سے رسول ِکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیاتھا۔ یہ بھی ذہین نشین کرلیں کہ مکّہ والوں کا شرک موجودہ زمانے کے شرک سے دوطرح سے خفیف تھا۔ اَوّلاً:پہلے مشرکین صرف خوشحالی وفارغ البالی کے زمانے میں شرک کرتے اور ملائکہ‘اولیاء اور بتوں کو اللہ کے ساتھ پکارتے تھے۔مگر غربت و عُسرت اور تنگی ومصیبت کے وقت وہ صرف اللہ ہی کو پکارتے تھے۔جیساکہ ارشاد ِ الٰہی ہے: ﴿وَاِذَا مَسَّکُمُ الضُّرُّ فِی الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّا اِیَّاہُ ج فَلَمَّا نَجَّاکُمْ اِلیَ الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ وَکَانَ الْاِنْسَانُ کَفُوْرَاًo﴾ (سورۃ بنی اسرائیل:۶۷) ’’اور جب سمندر میں تمہیں کوئی مصیبت گھیرلے تو اللہ کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو وہ سب بُھول جاتے ہیں،صرف اللہ ہی رہ جاتا ہے اور جب وہ تمہیں ساحل تک پہنچادے تو تم منہ پھیر لیتے ہو،اور انسان بڑا ناشکرگزار ہے۔‘‘ ایسے ہی فرمان ِ الٰہی ہے: