کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 37
اللہ ہماری مشکلات حل کرتا ہے اور انہی کی برکت سے ہمیں نعمتوں سے نوازتا ہے۔اُسے کہیں کہ آپ نے ٹھیک کہا اور پتھروں ‘قبروں اورمزاروں وغیرہ پر آپ بھی یہی کچھ کرتے ہیں۔اگراس نے تسلیم کرلیا کہ یہ امور بتوں کی عبادت میں شامل ہیں تو ان کا یہی اقرار ہمارا مطلوب ہے‘ اسے یہ کہا جائے کہ آپ کے کہنے کے مطابق بتوں کی پوجا کا نام شرک ہے،کیا آپ کی مراد یہ ہے کہ شرک اسی کے ساتھ مخصوص ہے اور صالحین سے مشکل کشائی کی التجاء کرنا اور انھیں پُکارنا شرک نہیں؟ اس کی تردید تو قرآن ِ پاک کی مذکورہ ٔ سابقہ دوآیات کرتی ہیں جو فرشتوں،عیسیٰ علیہ السلام اور دیگر صالح بزرگوں کو پکارنے والوں کے کفر سے متعلق ہیں۔یقیناً وہ آپ کی بات کو تسلیم کرے گا کہ اگر کسی نے اللہ کی عبادت میں نیک بندوں میں سے کسی کو شریک کیا تو یہی وہ شرک ہے جس کا قرآن ِ پاک میں ذکر ہے۔اُس کا یہی اقرار ہمارا اصل مطلوب ہے۔ اس مسئلہ کا بھید کچھ اس طرح ہے کہ جب وہ کہے کہ میں اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرتا تو اس سے استفسار کریں کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا کیا ہے؟وضاحت فرمایئے۔اگر وہ کہے کہ شرک بتوں کی عبادت کرنا ہے تو پوچھیں کہ بتوں کی عبادت کرنے کا کیا مطلب ہے ؟تفصیل سے بتایئے۔اگر وہ کہے کہ میں ایک اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتا تو اس سے اللہ کی عبادت کا معنیٰ اور اس کی وضاحت طلب کریں۔اگر وہ اسی طرح کہے جس طرح قرآن ِ پاک نے بیان کیا ہے تو وہ عین مقصود ہے۔اور اگر اسے اللہ کی عبادت کا معنیٰ ومطلب معلوم ہی نہیں تو وہ اس چیز کے متعلق دعویٰ کیسے کرتا ہے جسے وہ جانتا ہی نہیں؟ اگر وہ اللہ کے ساتھ شرک اور بتوں کی عبادت کے مفہوم کو واضح کرنے والی آیات کے مخالف کوئی دوسرا مطلب بیان کرے تو دورِ حاضر کے مشرکین بالکل ایسا ہی کرتے ہیں۔بلاشبہ صرف ایک اللہ کی عبادت ہی وہ مسئلہ ہے جس کی وجہ سے مشرکین