کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 32
لیے کوئی چارہ ہی نہیں،تو اسے کہیں:جب آپ نے ارشاد ِ الٰہی میں وارد اللہ کے حکم پر عمل کیا جس میں ہے: ﴿فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْo﴾(سورۃ الکوثر:۲) ’’اللہ کے لیے نماز پڑھ اور اسی کے نام کی قربانی دے۔‘‘ اوراللہ کی فرمانبرداری کی،اسی کے نام کی قربانی دی،کیا یہ عبادت ہے؟ یقیناً وہ کہے گا:ہاں!پھر اس سے پوچھیں:اگر آپ کسی مخلوق،نبی،جنّ بُھوت یا ان کے علاوہ کسی کے نام کی قربانی دیں تو کیا آپ نے اللہ کی عبادت میں غیر کو شریک کیا؟یقیناً وہ اقرار کرے گا۔اس سے یہ بھی پوچھیں کہ وہ مشرکین جن کے متعلق قرآن پاک کی آیات نازل ہوئی ہیں،کیا وہ فرشتوں،صالحین اور لات وغیرہ کی عبادت کرتے تھے؟وہ حتمی طور پراثبات میں جواب دے گا۔پھرآپ اچھی طرح واضح کردیں کہ ان کی عبادت بھی دُعاء وذبح اور التجاء کے سوا کچھ نہ تھی۔ بلکہ وہ یقین رکھتے تھے کہ ہم اللہ ہی کے غلام ہیں‘ اسی کے قبضہ قدرت کے ماتحت ہیں اور اللہ ہی کارساز ہے۔لیکن انہوں نے غیر اللہ کو ان کی قدر ومنزلت کے پیشِ نظر سفارش کے لیے پکارا اور ان سے رفعِ حاجت کی بھیک مانگی۔ان کا یہ فعل اظہر من الشمس اور بالکل واضح شرک ہے۔