کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 29
عبادت کرتے ہو جو تمہارے نفع ونقصان کا اختیار نہیں رکھتیں اور اللہ ہی سُننے والا اور جاننے والا ہے۔‘‘ اور اسے اللہ کا یہ ارشاد بھی سُنائیں: ﴿وَیَوْمَ یَحْشُرُ ھُمْ جَمِیْعاً ثُمَّ یَقُوْلُ لِلْمَلٰئِکَۃ،ھٰؤُلٓائِ اِیَّا کُمْ کَانُوْا یَعْبُدُوْنَo قَالُوْ اسُبْحَانَکَ اَنْتَ وَلِیُّنَا مِنْ دُوْنِھِمْ بَلْ کَانُوْا یَعْبُدُوْنَ الْجِنَّ اَکْثَرُ ھُمْ بِھِمْ مُؤْمِنُوْنَo﴾(سورۃ سبا:۴۰۔۴۱) ’’اورجس دن(اللہ)ان سب کو اکٹھا کریگا پھر فرشتوں کو کہے گا کہ یہ تمہاری عبادت کرتے تھے۔وہ کہیں گے:تو پاک ہے،تو ہی ہمارا کارساز ہے،اِن کی بجائے،بلکہ یہ جنّوں کی عبادت کرتے تھے اور ان کی اکثریت جنّوں پر ایمان رکھتی تھی۔‘‘ اور ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاِذْ قَالَ اللّٰہُ یَا عِیْسٰی ابْنَ مَرْیَمَ أَأَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوْنِیْ وَاُمِّیَ اِلٰھَیْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ قَالَ سُبْحَانَکَ مَا یَکُوْنُ لِیْ اَنْ اَقُوْلَ مَا لَیْسَ لِیْ بِحَقٍّ اِنْ کُنْتُ قُلْتُہ‘ فَقَدْ عَلِمْتَہ‘ تَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِیْ وَلَا اَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِکَ اِنَّکَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِo﴾(سورۃ المائدہ:۱۱۶) ’’اور جب اللہ نے کہا کہ اے عیسیٰ ابن مریم!کیا تو نے لوگوں کو کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ کے علاوہ اپنا معبود بناؤ؟عیسیٰ کہیں گے:اے پاک پروردگار!مجھے وہ بات کہنے کی کیا پڑی ہے جس کے کہنے کا مجھے کوئی حق نہیں۔اگرمیں نے یہ بات کہی ہوئی ہے توتُو جانتا ہے کیونکہ تو میرے دل کے رازوں کاواقف بھی ہے اور میں تیرے دل کی کسی بات کو نہیں جانتا۔بیشک تو ہی غیب کا علم رکھنے والا ہے۔‘‘