کتاب: توحید باری تعالیٰ سے متعلقہ شکوک وشبہات کا ازالہ - صفحہ 23
چھٹی فصل:.......................................
فریضہ تعلیم ِکتا ب و سنّت
جب آپ کو یہ معلوم ہوگیا بلکہ یقین آگیا کہ اللہ کے دین(صراط مستقیم)پر چلنے کے لیے،اس راہ پر بیٹھے ہوئے فصیح الّلسان اور اہلِ علم ودلائل،دشمنانِ دین سے سامناحتمی وناگزیر ہے،تو آپ کا فرض ہے کہ تعلیمات ِ دینیّہ سے مسلح ہوجائیں تاکہ اُن شیاطین کا دنداں شکن مقابلہ کرسکیں جن کے قائد اور سرغنے ابلیس ِلعین نے ربِّ ذوالجلال سے کہاتھا:
﴿لَاَقْعُدَنَّ لَھُمْ صِرَاطَکَ الْمُسْتَقِیْمَoثُمَّ لَاٰ تِیَنَّھُمْ مِنْم بَیْنِ اَیْدِیْھِمْ وَمِنْ خَلْفِھِمْ وَعَنْ اَیْمَانِھِمْ وَعَنْ شَمَآئِلِھِمْ وَلَا تَجِدُ اَکْثَرَھُمْ شَاکِرِیْنَo﴾(سورۃ الاعراف:۱۶۔۱۷)
’’میں(انھیں گمراہ کرنے کے لیے)تیری سیدھی راہ پر بیٹھوں گا،پھر اُن کے پاس ان کے آگے سے،پیچھے سے،دائیں طرف سے اور بائیں جانب سے آؤں گا اور تو ان میں سے اکثریت کو شکر کرنے والے نہیں پائے گا۔‘‘
لیکن جب آپ نے اللہ کی طرف رجوع کرلیا‘اس کے دلائل و براہین کی طرف متوجہ ہوگئے تو پھر کوئی خوف وخطرہ اور فکر وغم نہ کریں کیونکہ قرآن وحدیث کے سامنے حسب ِ ارشادِ الٰہی:
﴿اِنَّ کَیْدَ الشَّیْطٰنِ کَانَ ضَعِیْفًاo﴾(سورۃ النساء:۷۶)
’’شیطان کی چالیں بڑی کمزور وبے بُنیاد ہوتی ہیں۔‘‘